روزہ دار جاسوس

 روزہ دار جاسوس 

(ایک ایسے بچے کی کہانی جو والدین کو افطاری کروانا چاہتا تھا مگر پھر اس کا ایک سیب غائب ہو گیا)

راج محمد آفریدی

درہ آدم خیل 


رمضان شروع ہونے میں ایک ہفتہ باقی تھا ۔ ایمان آباد کے لوگ کافی پرجوش تھے ۔ وہ ہر بار رمضان المبارک کا دل سے استقبال کرتے ۔ ایمان آباد کے امام مسجد ہر جمعہ کو موقع کی مناسبت سے خطاب کرتے ۔ اس دفعہ ان کا موضوع رمضان المبارک کے فضائل تھا ۔ انہوں نے رمضان پر تفصیلی بات کرتے ہوئے ایک جگہ کہا۔ 

"رمضان شریف میں کسی کو افطاری کروانا بہت بڑے ثواب کا عمل ہے۔ آپ اگر صاحب حیثیت ہیں تو ضرور کسی ہمسائے کو افطار کروائیں ورنہ گھر والوں کو ہی کچھ کھلائیں۔" 

سب امام صاحب کو غور سے سن رہے تھے۔ ان میں 13 سالہ سکول طالب علم احمد بھی تھا۔ احمد شوق سے روزے رکھتا ۔ وہ اپنے محلے میں جاسوس کے نام سے مشہور تھا کیونکہ اسے جاسوسی کا بڑا شوق تھا ۔ اس کے پاس جاسوسی کے کئی آلات تھے جیسے لیزر ٹارچ ، الٹرا وائلٹ شعاعوں کے بغیر نظر نہ آنے والی روشنائی کا قلم ، فنگر پرنٹس دیکھنے والی مشین جو بالکل موبائل جیسی لگتی تھی وغیرہ ۔ اس کی نظر ، سونگھنے کی حس اور حافظہ عام لڑکوں سے تیز تھا۔ 

احمد نے امام صاحب کا بیان سننے کے بعد گھر والوں کو افطاری کروانے کا فیصلہ کیا ۔ اس نے رمضان شروع ہونے تک اپنے جیب خرچ میں سے پیسے بچائے۔

پہلے روزے کو سکول سے آنے کے بعد احمد اپنے ساتھ چند سیب لے کر آیا ۔ کسی کی نظر سیبوں پر نہ پڑے اس لیے اس نے سیب فریج کی بجائے کمرے سے باہر ہی رکھ لیے۔ 

ظہر کی نماز ادا کرنے کے بعد احمد نے والدین کو سیبوں کے متعلق بتانا چاہا ۔ سیب اٹھاتے ہوئے اسے جھٹکا لگا کیونکہ اس میں ایک سیب کم تھا ۔ یہ دیکھتے ہی اس کے اندر کا جاسوس جاگ اٹھا۔ اس نے  سیب وہی چھوڑ دیے اور جاسوسی کے آلات اٹھا کر دیگر سیبوں پر انگلیوں کے نشانات دیکھنے لگا ۔ ایک سیب پر اسے عجیب طرح کے نشانات ملے ۔ اسے کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ یہ کیسے نشانات ہیں ۔ احمد تیزی سے اٹھا اور چھوٹی بہن سمیعہ کے قریب آ کر اس کا منہ سونگھنے لگا ۔ سمیعہ بھی احمد کے اس عمل سے حیران ہوئی ۔ احمد مایوس ہو کر امی کی طرف جانے لگا پھر اسے یاد آیا کہ امی کا تو آج روزہ ہے ۔ وہ سیب نہیں کھا سکتی۔ لیزر ٹارچ کے ذریعے احمد نے گھر کا کونا کونا چھان مارا مگر اسے سیب کے متعلق کوئی سراغ نہیں ملا ۔ احمد بھی آرام سے بیٹھنے والوں میں نہیں تھا ۔ اس نے قلم و کاغذ اٹھا کر نقشہ بنایا ۔ اس نے سرے سے تمام واقعات پر غور و خوض شروع کیا ۔ چونکہ اس نے سیب کمرے سے باہر ہی رکھے تھے اس لیے اس نے چھت پر آلات سمیت جانا مناسب سمجھا ۔ سیڑھی کی مدد سے وہ چھت پر کودا۔ اس کی عقابی نگاہیں سیب کے بیجوں پر پڑیں۔ اسے اپنا کیس حل ہوتا دکھائی دیا ۔ اس نے بیجوں پر فنگر پرنٹس دیکھنے کے لیے چند بیج اٹھائے ۔ یہاں بھی اسے وہی عجیب نشانات ملے ۔ اس نے ابھی تک انگلیوں کے ایسے نشانات نہیں دیکھے تھے ۔ خیر اس کی چھان بین جاری رہی ۔ اسے مزید بیج ملے ۔ بیجوں کا تعاقب کرتے ہوئے احمد کی نظر شاخ پر بیٹھی موٹی گلہری پر پڑی جو مزے سے سیب کترنے میں مصروف تھی ۔ احمد کو لگا کسی نے گلہری کو سیب اٹھا کر دیا ہوگا مگر نہیں وہ تو خود موٹی اور طاقت ور تھی کیونکہ وہ سیب اٹھا سکتی تھی ۔ اس کے ارد گرد دیگر کمزور گلہریاں اسے حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہی تھیں ۔ اپنا گم شدہ سیب دیکھ کر احمد نے اطمینان کا سانس لیا مگر دیگر گلہریوں کو دیکھ کر وہ افسردہ ہوا۔ اس نے فوراً تمام سیبوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے اور دیگر گلہریوں کے آگے ڈال دیے کیونکہ وہ گلہریاں سیب نہیں اٹھا سکتی تھیں ۔ ساری گلہریاں احمد کے جاتے ہی سیبوں پر ٹوٹ پڑیں ۔ احمد نے سیڑھیاں اترتے وقت یہ منظر دیکھا تو بہت خوش ہوا۔ اس نے جا کر والدین کو پوری روداد سنائی ۔ امی نے احمد کی بات سن کر اسے شاباشی دی اور کہا۔ 

"تم نے بہت اچھا کیا۔ ہمیں اردگرد چیونٹیوں ، پرندوں اور دیگر بھوکے جانوروں کا خیال رکھنا چاہیے ۔ میرے اندازے کے مطابق تمہارا یہ عمل ہمیں افطاری کروانے سے بھی بہتر تھا۔ "

Comments

  1. ماشاءاللہ ، دل چسپ ہونے کے ساتھ سبق آموز کہانی ہے ۔

    ReplyDelete
  2. کہانی کے حوالے سے میرا جائزہ

    یہ کہانی ایمان آباد کے ایک 13 سالہ طالب علم احمد کے کردار کے گرد گھومتی ہے، جسے جاسوسی میں گہری دلچسپی ہے۔ اُسے رمضان کے مہینے میں اچھے کام کرنا بہت پسند ہے۔
    مثبت پہلو:

    کمیونٹی اسپرٹ: کہانی رمضان کے دوران ایمان آباد کی کمیونٹی میں مثبت جذبے کو اجاگر کرتی ہے۔ لوگ مقدس مہینے کے استقبال کے لیے پرجوش ہیں، اور امام کا پیغام خدمتِ خلق اور خیرات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
    2.
    سخاوت کا موضوع: امام کا کسی روزہ دار کو افطاری کرانے کی فضیلت پر زور دینا اور احمد کا اپنی بچائی ہوئی رقم کو دوسروں کو کھانا کھلانے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ رمضان سے منسلک سخاوت اور بے لوثی کو ظاہر کرتا ہے۔
    3.
    تخلیقی نقطہ نظر: احمد کے جاسوسی آلات کے ساتھ کہانی ایک دلچسپ موڑ لیتی ہے۔ یہ کہانی میں ایک منفرد اور تخلیقی عنصر شامل کرتا ہے، جو اسے قارئین، خاص طور پر چھوٹے بچوں کے لیے پرکشش بناتا ہے۔
    4.
    مسئلہ حل کرنے کی مہارت: احمد کی مسئلہ حل کرنے کی مہارت اور عزم قابل تعریف ہے۔ ہار ماننے کے بجائے، وہ گمشدہ سیبوں کا حل تلاش کرنے کے لیے اپنے جاسوسی ٹولز کا استعمال کرتا ہے۔
    بہتری کے شعبے:

    کردار کی نشوونما: اگرچہ احمد کی جاسوسی میں دلچسپی ہے، لیکن کہانی اس کے کردار کے اس پہلو سے مزید فائدہ اٹھا سکتی ہے مثلً اسے جاسوسی کے آلات سے اتنی دلچسپی کیوں ہے، اور جاسوسی اس کی شخصیت میں کیا کردار ادا کر سکتی ہے؟
    2.
    جاسوسی آلات کی وضاحت: کہانی میں مختصراً احمد کے جاسوسی آلات، جیسے لیزر ٹارچ اور فنگر پرنٹ مشین کا ذکر کیا گیا ہے، لیکن ان کی ساتھ ساتھ صرف ایک لائن میں وضاحت کہ آخر یہ آلات کیا ہیں اور کیوں استعمال کیے جاتے ہیں؟ یا 13 سالہ بچے نے انہیں کیسے حاصل کیا اس کی وضاحت نہیں کی ہے۔ کچھ پس منظر شامل کرنے سے کہانی کی ساکھ بڑھ سکتی ہے۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان تمام باتوں کی وضاحت کہانی کے آخر میں کی جائے البتہ بعض بچے بہت ہوشیار ہوتے ہیں اور انہیں کچھ کچھ معلومات ہوتی ہیں ان گیجٹس کے بارے میں۔
    3.
    پیسنگ: مجھے محسوس ہوتا ہے کہ مصنف نے کہانی میں کچھ تیزی دکھاءی ہے۔ کہانی میں احمد کو ایک مسئلہ درپیش ہوتا ہے، وہ تجسس کا شکار تو ہوتا ہے لیکن اسے جلدی حل کرتا ہے، جبکہ اگر کہانی میں اگر کچھ اور جاسوسی آلات ہوتے اور ذرا سسپنس کے ساتھ سیب کا معاملہ سلجھتا تو بہتر ہوتا لیکن ابھی قاری کے تجسس کی آنکھ کھُلتی ہی ہے کہ کہانی ختم!۔
    4.
    دیگر کرداروں کے ساتھ مزید interaction: کہانی بنیادی طور پر احمد کے اعمال پر مرکوز ہے۔ خاندان یا کمیونٹی کے ارکان کے ساتھ interaction کو شامل کرنا گہرائی فراہم کرسکتا ہے اور مجموعی بیانیہ کو تقویت بخش سکتا ہے۔
    آخر میں، کہانی ایک مثبت اور تخلیقی بیانیہ پیش کرتی ہے جو رمضان کے جذبے، سخاوت اور مسائل کے حل پر مرکوز ہے۔ کردار کی کچھ مزید تفصیل کے ساتھ وضاحت کرنا۔ جاسوسی ٹولز کو مزید سیاق و سباق فراہم کرنا، پیسنگ کو بہتر بنانا، اور مزید interactions کو شامل کرنا کہانی سنانے کے تجربے کو بڑھا سکتا ہے۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. بےبے حد شکریہ ۔۔۔ اپنے قیمتی تاثرات کے لیے

      Delete

Post a Comment

Popular posts from this blog

لیزی چھپکلی

چراغ (بچوں کے لیے دل چسپ کہانی)