لیزی چھپکلی
لیزی چھپکلی
راج محمد آفریدی
درہ آدم خیل
صدیوں پہلے جنگل میں ریپٹائلز کی حکومت تھی۔ اژدہے اور دیگر چھپکلیاں جنگل کی سرحدوں کی محافظ تھیں ۔ ان میں چھپکلیاں اپنی چابک دستی کی وجہ سے پڑوس میں بہت مشہور تھیں۔ جنگل میں ڈریگن اور دوسرے ریپٹائلز غریب چھپکلیوں سے مزدوری کرواتیں کیونکہ وہ مشکل سے مشکل کام پلک جھپکتے کرسکتی تھیں ۔خلاف توقع اس نسل میں ایک غریب جوڑے کے ہاں لیزی نام کی چھپکلی پیدا ہوئی جو نہایت کمزور ، سست اور کاہل تھی ۔ جنگل کے باسی اسے بونا کہہ کر پکارتے۔ اس سے ڈھنگ کا کوئی کام نہ ہوتا تھا ۔ چونکہ وہ والدین کی اکلوتی اولاد تھی اس لیے والدین ہمیشہ اس کے حصے کا کام بھی کرتے ۔
ایک دفعہ معمول کے مطابق لیزی گھر میں بیٹھی مزے سے انگور کھا رہی تھی جبکہ اس کے والدین دیگر اژدہوں اور چھپکلیوں سمیت پہاڑوں کی کھدائی میں مصروف تھے۔ اس دوران آسمان سے ایک تارا گرا جس سے لیزی کے والدین کا انتقال ہوا۔ جب لیزی کو اس سانحے کی اطلاع ملی تو وہ بہت روئی۔ بادشاہ نے لیزی سے ہمدردی کا اظہار کیا اور اگلے دن اسے والدین کی جگہ کام پر لگا دیا مگر وہ تو سوائے کھانے پینے اور سونے کے کچھ نہ جانتی تھی ۔ دیگر چھپکلیاں اسے دیکھ کر کام سے جی چرانی لگیں ۔ بادشاہ لیزی اور دوسرے کام چور چھپکلیوں سے مطمئن نہ تھا ۔ انہوں نے سب کو اپنا آپ منوانے کا کئی بار موقع دیا مگر سب کے کان پر جوں تک نہ رینگی ۔ بادشاہ نے پریشان ہوکر ساری سست چھپکلیوں کو اپنی سلطنت سے نکال کر صحرا میں اکیلا چھوڑ دیا ۔
صحرا آکر ساری چھپکلیاں بہت پریشان ہوئیں ۔ انہیں پانی کے ایک قطرے کے لیے میلوں کا سفر کرنا پڑتا۔ سب لیزی پر برسنے لگیں ۔ سب اسے کاہل اور بے کار کہنے لگے ۔ لیزی برادری کی باتوں سے سخت پریشان ہوئی۔ اسی پریشانی کے عالم میں وہ پتھر پر لیٹ کر دھوپ سینک رہی تھی حالانکہ اسے سخت پیاس لگی ہوئی تھی ۔ اس دوران ایک کوا آ کر اس کے قریب بیٹھ گیا ۔ ساری چھپکلیاں کوے کو دیکھ کر بھاگنے لگیں مگر لیزی آرام سے لیٹی رہی ۔ کوا اس کی بہادری سے متاثر ہوا ۔ اس نے لیزی سے پوچھا ۔
"میرے خیال میں تجھے اپنی زندگی پیاری نہیں ؟"
"کیوں نہیں مگر میں سستی کے باعث بھاگ نہیں سکتی۔ میں انتہائی بے کار ہوں ۔ مجھے لگتا ہے کہ میں یونہی پیدا ہوئی ہوں۔ میری زندگی سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں۔"
کوے نے مایوس لیزی کی دم پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ۔
" سنو ! خدا نے کسی جان دار میں ایک پرزے کو بغیر کسی مقصد و فائدے کے پیدا نہیں کیا تو بغیر مقصد کے ایک پوری چھپکلی کیسے پیدا کرسکتا ہے۔ مشرق کی طرف جاؤ۔ چند میل کے فاصلے پر پانی کا نالہ ہے ۔ خوب پانی پیو اور انسانوں کی طرف چلی جاؤ۔ انسان بڑا ہوشیار ہے ۔ وہ تمہیں تمہارے فوائد بتا دے گا۔"
کوے کی باتوں سے لیزی کو حوصلہ ملا ۔ اس نے اٹھ کر کوے کا شکریہ ادا کیا ۔ پھر دیگر چھپکلیوں کو پانی پینے کا کہا مگر کسی کو اس کی بات پر یقین نہ آیا ۔ لیزی اکیلی ہی پانی پینے مشرق کی طرف بڑھنے لگی ۔ اس نے تیزی سے فاصلہ طے کیا۔ نالہ دیکھتے ہی اس نے پانی میں چھلانگ لگا دی ۔ پانی بہت تیز تھا ۔ وہ لیزی کو بہا کر لے گیا۔ لیزی کے پھیپھڑوں میں اتنا پانی گیا کہ وہ بے ہوش ہوگئی ۔ ہوش میں آتے ہی لیزی نے خود کو بوتل میں بند پایا۔ اس نے دیکھا کہ وہ کسی سکول کی لیبارٹری میں ہے ۔ بچے اس کے اردگرد جمع ہیں ۔ ایک بچے نے استانی سے پوچھا ۔
"یہ کون سا جانور ہے ؟ ہم نے تو پہلے اسے کہیں نہیں دیکھا۔"
استانی نے بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا اور کہا ۔
"یہ رینگنے والے کیڑوں کی ایک معروف قسم ہے ۔ اس کی چھے ہزار سے زائد قسمیں ہیں ۔ یہ سوائے انٹارکٹیکا کے دنیا کے تمام براعظموں میں پایا جاتا ہے ۔"
کیا اس کا کوئی فائدہ بھی ہے ؟"
ایک بچی نے سوال کیا۔ یہ سن کر لیزی نے استانی کی طرف کان لگا دیے ۔
"ہاں کیوں نہیں۔ یہ مختلف کیڑے مکوڑے کھا کر انسان کو یہاں تک کہ پودوں کو کیڑے مکوڑوں اور ان کی وجہ سے پھیلتی بیماریوں سے بچاتی ہے۔ گھروں اور باغات میں چھپکلیوں کی موجودگی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے ۔ اگر چھپکلیاں نہ ہوتیں تو انسان کئی قسم کے بیماریوں کا شکار ہوتے۔"
لیزی یہ سن کر خود پر فخر محسوس کرنے لگی ۔ اسے کوے کی بات یاد آگئی کہ خدا نے تمام جان داروں کو ایک خاص مصلحت کے تحت پیدا کیا ہے ۔ اس دوران استانی نے لیزی کے بوتل میں چند مرے ہوئے کیڑے ڈال دیے ۔ چونکہ وہ کئی دن سے بھوکی تھی اس لیے زبان کی مدد سے فوراً کیڑے نگل گئی ۔


Wah sir g acha sabaq tha
ReplyDelete