نوڈل فروش ہتھنی
نوڈل فروش ہتھنی
راج محمد آفریدی
درہ آدم خیل
جنگل میں جامنی ہتھنی کے ریسٹورنٹ میں کوئی جانور کھانے کے لیے نہ آتا ۔ سب کہتے جامنی کے ہاتھ میں ذائقہ نہیں ۔ اس کی چھوٹی بچی نانو ریسٹورنٹ میں ماں کا تھوڑا بہت ہاتھ بٹاتی لیکن وہ زیادہ وقت والی بال کھیلنے کو دیتی۔
موسم بہار میں جنگل میں والی بال ٹورنامنٹ شروع ہوا۔ جس میں پہلا میچ نانو کا تھا ۔ وہ بغیر ناشتہ کیے صبح ہی صبح گراؤنڈ پہنچ گئی۔ کئی قسم کے جانوروں کے بچے دریا کے کنارے والی بال کھیل رہے تھے۔ نانو اپنی ٹیم کی طرف سے کھیلنے لگی ۔ مخالف ٹیم میں موٹا بھالو اچھا کھلاڑی تھا۔ نانو اور وہ ایک دوسرے کے خلاف اچھا کھیل رہے تھے ۔ نانو کی ایک عادت تھی ، وہ جب گول یا کوئی اچھا کام کرتی تو "یاہوووو" کا نعرہ لگاتی ۔ اس کے سارے دوست جواب میں "یاہوووو" کہتے ۔
بندر ، زرافہ اور دوسرے جانور ان کا میچ بڑے شوق سے دیکھ رہے تھے ۔ ایک بندر نے کیلا کھاتے ہوئے جب چھلکا میدان میں پھینکا تو نانو نے اسے دیکھ لیا ۔ اس نے چھلکا اٹھا کر بندر کی طرف پھینکا اور غصے سے کہنے لگی۔
"اس سے کوئی پھسل سکتا ہے ۔ تمہیں چاہیے کہ کیلا کھا کر چھلکا
زرافے کو کھلاتے یا کوڑا دان میں ڈال دیتے ۔"
بندر کو نانو کی بات سے سبکی محسوس ہوئی کیونکہ دوسرے جانور اس پر ہنس رہے تھے جبکہ زرافے نے آنکھوں ہی آنکھوں میں نانو کا شکریہ ادا کیا۔ چونکہ نانو کی توجہ کھیل سے ہٹ گئی تھی اس لیے طاقو کو موقع ملا۔ اس نے زوردار کٹ مارا تو بال جھاڑیوں میں کھو گئی ۔ نانو کم عمر ہونے کی وجہ سے بال کے پیچھے گئی۔ جب وہ بال اٹھانے لگی تو وہی بندر آیا جس کی بے عزتی ہوئی تھی ۔ اس نے نانو پر غصہ نکالنے کی خاطر بال اٹھا کر قریبی دریا میں پھینک دی ۔ نانو نے بال پکڑنے کی کوشش میں دریا میں چھلانگ لگا دی ۔ وہ مسلسل بال کو پکڑنے کی کوشش کرتی رہی ۔ کئی کوششوں کے بعد وہ بال پکڑنے میں کامیاب ہوگئی۔ اس نے خوشی سے "یاہووووو" کا نعرہ لگایا مگر کسی نے اسے جواب نہیں دیا کیونکہ وہ بہت دور جا چکی تھی ۔ اب اسے واپسی کا راستہ بھی معلوم نہ تھا۔ چونکہ اس نے ناشتہ بھی نہیں کیا تھا اس لیے اسے سخت بھوک لگ گئی ۔جب نانو کو واپس آنے میں دیر ہوئی تو اس کے دوست پریشان ہوگئے ۔ زرافے نے سر اونچا کیا تو نانو کو دریا میں بہتے دیکھا ۔ اس نے فوراً جاکر جامنی آنٹی کو بتا دیا ۔جامنی ہتھنی نے بادشاہ تک عرضی پہنچائی ۔ اس وقت چند سیاح سیر و تفریح کے ساتھ مچھلیاں پکڑ رہے تھے ۔ انہوں نے نانو کو تکلیف میں دیکھا تو اسے پکڑ کر کشتی میں ڈال کر گھر لے گئے ۔
بادشاہ کے محافظوں نے نانو کا پتا لگا کر جامنی ہتھنی کو خوش خبری سنائی کہ نانو انسانوں کی بستی میں ہے ۔ بادشاہ سلامت نے وزیر خاص کو ان کی طرف بھیج دیا ہے ۔یہ سن کر جامنی زارو قطار رونے لگی ۔ اصل میں اسے آباؤ اجداد نے انسانوں کے متعلق خوف ناک کہانیاں سنائی تھیں کہ انسان ہاتھیوں کے دانت نکال کر اپنے لیے برتن اور دوسری غیر ضروری چیزیں بناتے ہیں ۔
نانو جب ہوش میں آئی تو ایک کمرے میں پڑی تھی۔ گھر کے مالک نے دروازہ کھلا چھوڑ رکھا تھا۔ نانو کو اندازہ ہوا کہ اسے قید نہیں رکھا گیا ۔ اس کے سامنے تازہ گھاس پڑی تھی۔ وہ گھاس کھانے ہی والی تھی کہ اس کے نتھنوں میں انوکھی خوشبو آئی جس سے اس کی بھوک مزید بڑھ گئی ۔ باہر آ کر نانو نے دیکھا تو بچے نوڈلز کھا رہے ہیں ۔ بچے نانو کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ نانو اس کی طرف مسلسل دیکھنے لگی تو ایک بچے نے نوڈلز کا پیالہ اس کے سامنے رکھ دیا ۔ نانو نے سونڈ کی مدد سے پیالہ منہ میں انڈیل دیا ۔ اس نئے ذائقے سے اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں ۔ گھر کی مالکن کو اندازہ ہوا کہ نانو کو نوڈلز پسند آگئے ہیں ، اس لیے اس نے نانو کو نوڈلز بنانے کا طریقہ سکھایا۔ اس دوران جنگل کی ٹیم آئی اور دستخط کرکے نانو کو اپنے ساتھ لے گئی ۔ جاتے جاتے مالکن نے اسے نوڈلز کے چند پیکٹ دے دیے۔
جنگل پہنچ کر سب نے نانو کا خوب استقبال کیا ۔ بندر نے آ کر اس سے معافی مانگی کہ یہ سب اس کی وجہ سے ہوا تھا ۔ جامنی ہتھنی نے بچی کو گلے لگا کر خوب پیار کیا ۔ نانو نے جب اس کے ساتھ انسانوں کے رویے کا ذکر کیا تو اس کے دل میں انسانوں سے نفرت محبت میں بدل گئی ۔ اس کے بعد سب ریسٹورنٹ چلے گئے۔ نانو نے کل دوستوں کو ریسٹورنٹ آنے کی دعوت دی ۔ اس نے سب کے لیے نوڈلز بنائے ۔ سارے جانور نئے ذائقے کا ذکر ہر کسی سے کرنے لگے ۔ اس کے بعد جامنی کے ریسٹورنٹ کی شہرت پورے جنگل میں پھیل گئی ۔ اس کے بعد جنگل میں نانو نوڈل فروش ہتھنی کے نام سے مشہور ہوئی ۔
.jpeg)

Comments
Post a Comment